اردو غزلیاتڈاکٹر کبیر اطہرشعر و شاعری

جہاں سانسیں نہیں چلتیں وہاں کیا چل رہا ہے

ڈاکٹر کبیر اطہر کی ایک اردو غزل

جہاں سانسیں نہیں چلتیں وہاں کیا چل رہا ہے

بہشت خاک میں اے رفتگاں کیا چل رہا ہے

پرانے دکھ نئے کپڑے پہن کر آ گئے ہیں

یہ اپنے شہر میں آزردگاں کیا چل رہا ہے

یہ جن کے اشک میری جان کو آئے ہوئے ہیں

میں ان سے پوچھ بیٹھا تھا میاں کیا چل رہا ہے

ہمارا بھوک نے منہ بھر دیا ہے گالیوں سے

تمہارے بد نصیبوں کے یہاں کیا چل رہا ہے

ہیں اشکوں کے نشانے پر مسلسل دکھ ہمارے

یہ چالیں ہم سے اندوہ جہاں کیا چل رہا ہے

ندامت سے میں اپنا منہ چھپاتا پھر رہا ہوں

یہ میرے دوستوں کے درمیاں کیا چل رہا ہے

یہاں ہر روز ہونٹوں کے گنے جاتے ہیں ٹانکے

تمہارے شہر میں شعلہ بیاں کیا چل رہا ہے

چلا کر گولیاں مجھ پر پرندوں کو بتاؤ

جہاں پنجرے نہیں بنتے وہاں کیا چل رہا ہے

تو پھر قابو کیا ہے ہجر کس جادو سے تم نے

اداسی گر نہیں افسردہ گاں کیا چل رہا ہے

ہمارے رہبروں کو جان کے لالے پڑے ہیں

تمہارے رہبروں میں گمرہاں کیا چل رہا ہے

ڈاکٹر کبیر اطہر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button