آپ کا سلاماختصاریئےاردو تحاریر

بے وزنی روح کی کہانی

شاکرہ نندنی کی ایک اردو تحریر

زندگی کی مشکلات کا مقابلہ کرنے کے لیے جسمانی طاقت سے زیادہ روحانی قوت پر بھروسہ کرنا ضروری ہے۔

زندگی کی راہوں میں ہر قدم پر مشکلات اور مایوسی کا سامنا ہوتا ہے۔ لیکن جب ہم ان حالات سے گزرتے ہیں تو اکثر یہ بھول جاتے ہیں کہ ہماری طاقت صرف جسمانی نہیں بلکہ روحانی بھی ہوتی ہے۔ یہ تصویر ہمیں یہ یاد دلاتی ہے کہ جسمانی وزن سے زیادہ اہم ہماری روح کی طاقت ہے۔ پانی پر تیرتی ہوئی اس لاش کی حالت یہ ظاہر کرتی ہے کہ کتنا ہی بھاری جسم کیوں نہ ہو، جب روح مضبوط ہو تو انسان ہر مشکل سے بلند ہو سکتا ہے۔

دل شکستہ نہ ہو، راہ کی مشکلوں سے ڈر مت
جہاں میں جیت وہی ہے جس کے حوصلے بلند ہوں۔

جب زندگی کا بوجھ ناقابلِ برداشت لگنے لگے، تو یہ یاد رکھیں کہ اصل طاقت ہمارے اندر موجود عزم و ارادے میں چھپی ہے۔ زندگی کی مشکلات ہمیں توڑنے نہیں بلکہ ہمیں مزید طاقتور بنانے آتی ہیں۔ تصویر میں دکھائی دینے والی شخصیت شاید ظاہری طور پر کمزور لگے، مگر اس کی روح اب بھی فطرت سے جڑی ہے، جس نے اسے سکون دیا ہے۔

خواب سچ ہونے لگتے ہیں، جب عزم کا ہو دیپ جلتا
راہوں میں پھول کھلتے ہیں، جب دل نہ کبھی تھکتا۔

ہمارا جسمانی وجود وقتی ہے، لیکن ہماری روح کی توانائی ہمیشہ قائم رہتی ہے۔ اسی روحانی طاقت کو بیدار کرنے کے لیے ہمیں خود پر اعتماد، صبر اور استقامت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر ہم روح کی طاقت کو پہچان لیں، تو کوئی بھی طوفان ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔

ہمت سے بڑھ کے کوئی خزانہ نہیں جہاں میں
جو دل سے ہارا، وہی حقیقت میں ہارا۔

یہ تصویر ہمیں سکھاتی ہے کہ زندگی میں جتنا بھی گہرا اندھیرا ہو، روشنی کی امید ہمیشہ موجود رہتی ہے۔ ہمیں اپنی روح کے اندر چھپی ہوئی اس روشنی کو تلاش کرنا ہے جو ہمیں بوجھل وقتوں میں آگے بڑھنے کی راہ دکھائے۔

گرنے کا خوف مت رکھ، اڑنے کا حوصلہ بنا
پریشانی کی رات کے بعد ہی سویرا ہوتا ہے۔

زندگی میں مشکلات اور دکھ ہمیشہ آئیں گے، مگر ان کا سامنا کرنے کے لیے ہمیں اپنی روح کی طاقت کو پہچاننا ہوگا۔ جسمانی طاقت کمزور پڑ سکتی ہے، لیکن روحانی طاقت کبھی ختم نہیں ہوتی۔ یہ تصویر ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہمیں ہمیشہ اپنی روحانی قوت پر بھروسہ کرنا چاہیے اور ہر چیلنج کو قبول کرنا چاہیے۔

جہاں دل زندہ ہو، وہاں راہیں خود بن جاتی ہیں
بس خواب دیکھنے والا، اپنی تقدیر لکھتا ہے۔

شاکرہ نندنی

شاکرہ نندنی

میں شاکرہ نندنی ہوں، ایک ماڈل اور ڈانسر، جو اس وقت پورٹو، پرتگال میں مقیم ہوں۔ میری پیدائش لاہور، پاکستان میں ہوئی، اور میرے خاندانی پس منظر کی متنوع روایات میرے ثقافتی ورثے میں جھلکتی ہیں۔ میرے والد ایک مسلمان تھے، جن کا تعلق اصل میں بنگلور، بھارت سے تھا، اور وہ 1947 میں تقسیم کے دوران پاکستان منتقل ہوئے۔ میری مرحوم والدہ، جو بعد میں ہندو مت میں تبدیل ہوئیں، کا تعلق ڈھاکہ سے تھا، جو اس وقت سابقہ مشرقی پاکستان تھا۔ میرا بچپن روس میں گزرا، جہاں مجھے ایک ثقافتی طور پر بھرپور ماحول میں پروان چڑھنے کا موقع ملا۔ 12 سال کی عمر میں، میری زندگی میں ایک بڑا موڑ آیا جب میرے والدین میں علیحدگی ہوگئی، اور میری والدہ اور میں فلپائن منتقل ہوگئے۔ وہاں میں نے اپنی اعلیٰ ثانوی تعلیم مکمل کی، جو میرے مستقبل کے کیریئر کی بنیاد بنی۔ 2001 میں، میں نے سنگاپور میں ماڈلنگ کے شعبے میں اپنے پیشہ ورانہ سفر کا آغاز کیا۔ میرا شوق اور محنت جلد ہی مجھے مختلف ڈانس پروگراموں میں کارکردگی دکھانے کے مواقع فراہم کرنے لگی، جس کے بعد میں نے چیک ریپبلک میں اپنے کیریئر کو مزید آگے بڑھایا، جہاں میں نے سویٹ موڈلیک کے ساتھ اداکارہ، ڈانسر، اور ماڈل کے طور پر کام کیا۔ مجھے فخر ہے کہ میں پہلی پاکستانی ہوں جس نے سویڈن کی ایک نامور یونیورسٹی سے ماڈلنگ اور ڈانسنگ میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔ 2013 میں، میں نے ہندو مت کو اپنا لیا، جو میرے نقطہ نظر اور فنکارانہ اظہار میں گہرا اثر رکھتا ہے۔ آج، میں پورٹو میں بوم ماڈلنگ ایجنسی میں ڈپٹی مینیجر کے طور پر کام کر رہی ہوں۔ مجھے اپنے فن اور علم کو نوجوان ماڈلز اور ڈانسرز کے ساتھ شیئر کرنے اور انہیں متاثر کرنے کا موقع حاصل ہے۔ میری کہانی ایک منفرد ثقافتی رنگا رنگی اور عزم کی عکاس ہے، اور میں امید کرتی ہوں کہ یہ ماڈلنگ اور ڈانس کی دنیا میں اپنا خاص مقام بنائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button