سنو اے شاہِ دل میرے
میں جب بھی لکھنے بیٹھوں تو
تو اے جاناں
تصور میں چلے آتے ہو تم میرے
میں پھر یہ سوچتی ہوں،ہاں
کہ جب تم سے میں نظروں کو ملاﺅں گی
میں حالِ دل تمہیں اپنا سناﺅں گی
نگاہوں کو جھکا کر میں پیامِ دل سناﺅں گی
مری آنکھوں میں تمھارےنام کے جگنو چمکتے ہیں
وہ جگنو اپنے آنچل میں چھپا کر لاﺅں گی جاناں
دکھاﺅں گی تمہیں جاناں
ستاروں کی یہ جھلمل سی حسیں کرنیں
مرے دل پر اترتی ہیں
بناﺅں گی میں ان کرنوں سے پھر اک جال چاہت کا
تمہیں اس جال میں پھر قید کر لوں گی
مجھے تم اپنی بانہوں میں کبھی جب قید کرتے ہو
تمہاری اس شرارت پر
مری کھڑکی سے تکتا چاند بھی چہرہ چھپاتا ہے
میں بانہوں میں تمھاری جب کسمساتی ہوں
مری پھر روح بھی گہرے سمندر میں اترتی ہے
کہیں پر وصل بھی تو ڈگمگاتا ہے
کوئی پھر گیت گاتا ہے
تمہارے لمس سے کچھ سوئے سپنے جاگ اٹھتے ہیں
میں پھر اپنی ہتھیلی پر تمھارا نام لکھوں گی
میں پھر اپنی ہتھیلی خود ہی چوموں گی
یہ دھیرے سے کہوں گی میں
مجھے تم سے محبت ہے
کہ جس کی انتہا بھی تو نہیں کوئی
مرے تم شاہ ہو دل کے
مرے مالک ہو خوابوں کے
گلابی میرے ہونٹوں کے
سنو اے شاہِ دل میرے
سنو سائیں
مجھے اپنا بنا کر تم
محبت کو امر کر دو
دعؔاعلی