اردو نظمافتخار عارفشعر و شاعری

سارے لشکر ایک طرح کے ہوتے ہیں

افتخار عارف کی ایک اردو نظم

وہ فرات کے ساحل پر ہوں یا کسی نیل کنارے پر
سارے لشکر ایک طرح کے ہوتے ہیں
سارے خنجر ایک طرح کے ہوتے ہیں

گھوڑروں کے ٹاپوں میں روندی ہوئی روشنی
دریا سے مقتل تک پھیلی ہوئی روشنی
جلے ہوے خیموں میں سہمی ہوئی روشنی
سارے منظر ایک طرح کے ہوتے ہیں

ایسے ہر منظر کے بعد اک سناٹا چھا جاتا ہے
یہ سناٹا طبل و علم کی دہشت کو کھا جاتا ہے
سناٹا فریاد کی لے ہے احتجاج کا لہجہ ہے
یہ کوئی آج کی بات نہیں بہت پرانا قصّہ ہے
ہر قصے میں صبر کے تیور ایک طرح کے ہوتے ہیں

وہ فرات کے ساحل پر ہوں یا کسی نیل کنارے پر
سارے لشکر ایک طرح کے ہوتے ہیں

افتخار عارف

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button