آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریملک عتیق

لفظ میرے مری تحریر نہیں رہنی ہے

ملک عتیق کی ایک غزل

لفظ میرے مری تحریر نہیں رہنی ہے
جب میری بات میں تاثیر نہیں رہنی ہے

نقش جتنے ہیں بگڑنے کے لیے ہیں مرے دوست
اس جہاں میں کوئی تصویر نہیں رہنی ہے

ایک گھر میں نے بنانا ہے تمہارے دل میں
پھر مجھے حسرت تعمیر نہیں رہنی ہے

میں نہتا بھی اگر الجھوں گا ترے لشکر سے
میرے دشمن تری توقیر نہیں رہنی ہے

مجھ کو معلوم نہیں تھا کہ دیا بجھتے ہی
ان ستاروں میں بھی تنویر نہیں رہنی ہے

یہ تماشا بھی بالآخر سمٹ آنا ہے عتیق
ایک دن خواب کی تعبیر نہیں رہنی ہے

ملک عتیق

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button