سالگرہ
یہی وہ دن تھا
جب آج سے چار سال پہلے
اسی روش پر،بنفشی بیلوں کے نرم سائے میں ہم ملے تھے
وہ لمحہ جبکہ ہمارے جسموں کو اپنے ہونے کا
حیرت آمیز،راحت افزا،نشاطِ اثبات مل سکا تھا
ہماری رُوحوں نے اپنا اپنا ،نیا سنہری جنم لیا تھا
وہ ایک لمحہ
ہماری روحوں کو اپنے دستِ جمال سے چھُو رہا ہے اب تک نظر کو شاداب کر رہا ہے
بدن کو مہتاب کر رہا ہے
ہم اس کے مقروض ہو چکے ہیں !
سو آؤ اب اس عظیم لمحے کے نام کوئی دُعا کریں ہم
اُٹھائیں ہاتھ
اور محبتوں کی تمام تر شدتوں سے چاہیں
کہ جب بھی چھبیس جون کا آفتاب نکلے
تو ہم اُسے ایک ساتھ دیکھیں
پروین شاکر