اب بھی خاموش اگر ھو تو کہاں بولو گے
مجھ کو لگتا نہیں تم حق کی زباں بولو گے
وقت کے ساتھ یہ لکنت بھی چلی جائے گی
نام آیا وہ زباں پر تو رواں بولو گے
تم کو ھو جائے گی جس روز محبت خود سے
میں نہ کہتا تھا کہ تم خود کو جواں بولو گے
خلقت ِ شہر سنے گی یہ تمہاری باتیں
خود ہی بن جائے گا ماحول جہاں بولو گے
صاحب علم اگر ھو تو کسی جاہل سے
بات کرنے کو بھی لمحوں کا زیاں بولو گے
اور تو کچھ نہیں بس لوگ ہنسیں گے تم پر
ٹھہرے پانی کو اگر آب رواں بولو گے
اے مرے دوست مجھے تم سے یہ امید نہ تھی
تم مرے سامنے دشمن کی زباں بولو گے
عدنان اثر