- Advertisement -

سوتے رہنا صرف بہانہ ہوتا ہے

عمران سیفی کی اردو غزل

سوتے رہنا صرف بہانہ ہوتا ہے
مقصد اس سے ملنے جانا ہوتا ہے

ایک جگہ پر کام ملا ہے اور وہاں
آوازوں کا شور بنانا ہوتا ہے

مجھکو بھی اس شام میں میرا حصہ دو
میں نے بھی تو دیپ جلانا ہوتا ہے

جھگڑا میرا اور مری قسمت کاہے
اس نے تو بس بیچ میں آنا ہوتا ہے

ہم ایسوں کی عمر گزرتی جاتی ہے
جیسے جیسے زخم پُرانا ہوتا ہے

عمران سیفی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
حکیم نور الحسن شاہ۔ بہا ولپور