اردو غزلیاتشعر و شاعریشکیب جلالی

مرجھا کے کالی جھیل میں

شکیب جلالی کی ایک اردو غزل

مرجھا کے کالی جھیل میں گرتے ہوئے بھی دیکھ

سورج ہوں میرا رنگ مگر دن ڈھلے بھی دیکھ

ہرچند راکھ ہوکے بکھرنا ہے راہ میں

جلتے ہوئے پروں سے اڑا ہوں مجھے بھی دیکھ

عالم میں جس کی دھوم تھی اس شاہکار پر

دیمک نے جو لکھے کبھی وہ تبصرے بھی دیکھ

تونے کہا تھا کہ میں کشتی پہ بوجھ ہوں

آنکھوں کو اب نہ ڈھانپ مجھے ڈوبتے بھی دیکھ

بچھتی تھی جس کی راہ میں پھولوں کی چادریں

اب اس کی خاک گھاس کے پیروں تلے بھی دیکھ

کیا شاخ باثمر ہے جو تکتا ہے فرش کو

نظریں اٹھا شکیب کبھی سامنے بھی دیکھ

 

شکیب جلالی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button