- Advertisement -

یاد آئی کیا تیری بات

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

یاد آئی کیا تیری بات
نیند نہ آئی ساری رات

تم بھی واپس لا نہ سکو
اتنی دور گئی ہے بات

میرے غم میں ڈوب گئی
انگڑائی لے کر برسات

رسوائی کا نام بُرا
جب چھیڑو تازہ ہے بات

دل کو روشن کرتی ہیں
بجھ کر شمعیں بعض اوقات

جب عرض غم کی باقیؔ
ہنس کر ٹال گئے وہ بات

باقی صدیقی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل