اردو غزلیاتباقی صدیقیشعر و شاعری

دل پہ کچھ کھل سکا نہ راز غم

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

دل پہ کچھ کھل سکا نہ راز غم
وہ نگاہیں اٹھیں مگر کم کم

اس طرح ہو گئے جدا جیسے
راہ میں یوں ہی مل گئے تھے ہم

آرزو راستے میں چھوڑ گئی
ہم ہیں اور زندگی کے پیچ و خم

پستیاں بھی گریز کرنے لگیں
کس بلندی سے گر رہے ہیں ہم

لب گل بھی نہ تر ہوئے باقیؔ
رات برسی کچھ اس طرح شبنم

باقی صدیقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button