حسن گلشن میں فرق کیا آیا
اک کھلا پھول، ایک مرجھایا
اس قدر برہمی شکایت پر
چھوڑئیے ہم نے مدعا پایا
اور بھی تنگ ہو گئی دنیا
دل کو دنیا کا جب خیال آیا
ڈوب کر دل میں جب نظر نکلی
ایک عالم کو آشنا پایا
گمرہی سی ہے گمرہی باقیؔ
جس نے دیکھا اسی نے سمجھایا
باقی صدیقی