اردو غزلیاتشعر و شاعریفرزانہ نیناں

مری خامشی میں بھی اعجاز آئے

فرزانہ نیناں کی اردو غزل

مری خامشی میں بھی اعجاز آئے
کسی سمت سے کو ئی آواز آئے
وہ چہر ہ نہ جانے کہاں کھو گیا ہے
کہیں سے کبھی کوئی دم ساز آئے
کسی نے تراشا نہ اس دل کا پتھر
مرے شہر میں کتنے بت ساز آئے
وہ اڑ جائے نیلی رگوں سے نکل کر
مرے درد کو اتنی پرواز آئے
سزا بے گناہی کی میں کاٹتی ہوں
کہاں مجھ کو جینے کے انداز آئے
محبت اے بے دید پاگل محبت
ہمیں چھوڑ دی، دیکھ ہم باز آئے
دوا تشنہ کامی کی لے کر وہ نیناں
کبھی تو وہ آئے ، بصد ناز آئے

فرزانہ نیناں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button