اردو غزلیاتثمینہ راجہشعر و شاعری

میں خود سے پوچھ رہی تھی،کہاں گئے مرے دن

ایک اردو غزل از ثمینہ راجہ

میں خود سے پوچھ رہی تھی،کہاں گئے مرے دن
مجھے خبر ہی نہ تھی رائگاں گئے مرے دن

گئے ہیں وحشت صحرا سمیٹنے کے لیے
کہ سوئے بزم و سر گلستان گئے مرے دن

بہت اداس نہ ہو دل شکستگی سے مری
مرے حبیب،مرے راز داں ! گئے مرے دن

خدا کرے کوئی جوئے مراد سامنے ہو
بدوش گرد رہ کارواں گئے مرے دن

کوئی نگاہ، کوئی دل، نہ کوئی حرف سپاس
نہیں تھا کوئی بھی جب پاسباں ،گئے مرے دن

بہت سے لوگ گلی کا طواف کرتے تھے
بس اس قدر ہے مری داستاں،گئے مرے دن

ثمینہ راجہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button