آپ کا سلاماردو غزلیاتشجاع شاذشعر و شاعری

زخم نیا بھی دو تو کیا

شجاع شاذ کی ایک اردو غزل

زخم نیا بھی دو تو کیا
ہم کو بُھلا بھی دو تو کیا

دریا پیاسا رہتا ہے
دشت پلا بھی دو تو کیا

قبر میں کب جاتی ہے لَو
دیپ جلا بھی دو تو کیا

ہنستے اچھے لگتے ہو
مجھ کو رُلا بھی دو تو کیا

دل اک ضدی بچہ ہے
دل کو سزا دو بھی تو کیا

چلنے والے چلتے ہیں
بوجھ بڑھا بھی دو تو کیا

صحرا صحرا رہتا ہے
پھول کِھلا بھی دو تو کیا

لمس مجھے اِک نعمت ہے
زخم دُکھا بھی دو تو کیا

راکھ تو یوں بھی راکھ ہی ہے
راکھ اُڑا بھی دو تو کیا

شاذؔ مجھے تو ہنسنا ہے
درد جگا بھی دو تو کیا

شجاع شاذ

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button