اردو غزلیاتشعر و شاعریگلزار

زندگی یوں ہوئی بسر تنہا

گلزار کی ایک اردو غزل

زندگی یوں ہوئی بسر تنہا

قافلہ ساتھ اور سفر تنہا

اپنے سائے سے چونک جاتے ہیں

عمر گزری ہے اس قدر تنہا

رات بھر بولتے ہیں سناٹے

رات کاٹے کو ئی کدھر تنہا

ڈُوبنے والے پار جا اُترے

نقشِ پا اپنے چھوڑ کر تنہا

دن گزرتا نہیں ہے لوگوں میں

رات ہوتی نہیں بسر تنہا

ہم نے دروازے تک تو دیکھا تھا

پھر نہ جانے گئے کدھر، تنہا

 

گلزار

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button