آپ کا سلاماردو غزلیاتاکرم کنجاہیشعر و شاعری

کبھی شاخوں پہ بیٹھیں گے

اکرم کنجاہی کی ایک اردو غزل

کبھی شاخوں پہ بیٹھیں گے کبھی دیوار پر پنچھی
کہاں خواہش پہ آتے ہیں سرِ شاخِ شجر پنچھی

بنا کر گھونسلا ننھا سا اکثر شاخ پر پنچھی
بشر دیکھے! خوشی سے جھومتے ہیں کس قدر پنچھی

کسی کی آمدِ خوش کُن کا مژدہ کون دیتا ہے!
بنیرے بولتا کاگا نہ اب وہ خوش خبر پنچھی

میں کیسے دل کو سمجھاؤں، رُتیں وہ ہو گئیں رخصت
حسیں جھولے،خُنک سایہ،ثمر شیریں،شجر، پنچھی

غلامی ختم کر دیتی ہے یوں تاب و تواں ساری
قفس نے کر دئیے اےّام میں بے بال و پر پنچھی

شجر کی ٹہنیاں جھولے، فضائیں رہ گزر اُن کی
نظر آتے ہیں کیسے ڈار میں شیر و شکر پنچھی

پیامِ شوق پہنچا یوں دیارِ یار تک اکرمؔ
کبھی دستِ صبا قاصد، کبھی یہ نامہ بر پنچھی

 

اکرم کنجاہی

اکرم کنجاہی

قلمی نام۔۔اکرم کنجاہی گجرات پنجاب پاکستان مستقل قیام ۔۔کراچی پاکستان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button