آپ کا سلاماردو غزلیاتارشاد نیازیشعر و شاعری

اپنے کندھوں پہ مری لاش اٹھائی میں نے

ایک اردو غزل از ارشاد نیازی

اپنے کندھوں پہ مری لاش اٹھائی میں نے
راہ گیروں کو کہانی نہ سنائی میں نے

کینوس پر کئ رنگوں کا بدن چاٹ گئ
یہ جو تصویر اذیت کی بنائی میں نے

خامشی ہاتھ لگایا نہ کبھی سگریٹ کو
ہجر میں شور کی ماچس نہ جلائی میں نے

جانتا ہوں کہ نہیں مول یہ چھالوں کا, مگر
ماں کے ہاتھوں پہ دھری پہلی کمائی میں نے

آئنہ ٹوٹ گیا پباس کی شدت کے سبب
کب اسے جھیل دکھاوے کی دکھائی میں نے

کب تماشا ہوں بنا شہرِ تماشائی کا
دی کہاں ظرف کی دنیا کو صفائی میں نے

رات ارشاد سرِ دشت ہیولوں کے ساتھ
دیر تک رقص کیا خاک اڑائی میں نے

ارشاد نیازی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button