آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریولی اللہ ولی
بہت کی ہے میں نے بھی بخت آزمائی
غزل بقلم محمد ولی اللّٰہ ولی
بہت کی ہے میں نے بھی بخت آزمائی
مگر راس آئی تو مجھ کو گدائی
میاں جاؤ رہنے بھی دو پارسائی
کہاں کے بڑے اور کہاں کی بڑائی
محبت سے جب آشنائی نہیں ہے
تو کس کام کی یہ پڑھائی لکھائی
جو تیری اسارت کا لُطف آشنا ہے
بھلا کیوں کرے وہ دعائے رہائی
مرے مُدّعی نے بہت زور مارا
مگر بے گناہی مِرے کام آئی
جبینِ محبت کی تقدیر بدلے
ترے آستاں تک اگر ہو رسائی
ولیؔ داغِ دل آپ کہتے ہیں جس کو
وہی ہے مِری عمر بھر کی کمائی
ولی اللّٰہ ولی