آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریولی اللہ ولی

بہت کی ہے میں نے بھی بخت آزمائی

غزل بقلم محمد ولی اللّٰہ ولی

بہت کی ہے میں نے بھی بخت آزمائی
مگر راس آئی تو مجھ کو گدائی

میاں جاؤ رہنے بھی دو پارسائی
کہاں کے بڑے اور کہاں کی بڑائی

محبت سے جب آشنائی نہیں ہے
تو کس کام کی یہ پڑھائی لکھائی

جو تیری اسارت کا لُطف آشنا ہے
بھلا کیوں کرے وہ دعائے رہائی

مرے مُدّعی نے بہت زور مارا
مگر بے گناہی مِرے کام آئی

جبینِ محبت کی تقدیر بدلے
ترے آستاں تک اگر ہو رسائی

ولیؔ داغِ دل آپ کہتے ہیں جس کو
وہی ہے مِری عمر بھر کی کمائی

ولی اللّٰہ ولی

ولی اللہ ولیؔ

سوانحی اشاریہ نام : محمد ولی اللہ قلمی نام : ولی اللہ ولی ؔ ولادت : ۷ جنوری ۱۹۶۷ء جائے ولادت : حسن پور وسطی، مہوا، ویشالی، بہار والدکا نام : محمد امین اللہ ابن علی کریم والدہ کا نام : زاہدہ خاتون بنت عبد السعید عرف محمد موسیٰ تلمّذ : ڈاکٹر معراج الحق برقؔ، جناب قیصرؔ صدیقی تعلیم : ایم۔ اے، پری پی ایچ۔ ڈی(فارسی)، جواہر لعل نہرویونیورسٹی، نئی دہلی مشغلہ : ملازمت، فارسی نشریات، آل انڈیا ریڈیو، نئی دہلی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button