آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریعاصمہ فراز

ڈھونڈیے مت یہ خیر و شر

عاصمہ فراز کی اردو غزل

ڈھونڈیے مت یہ خیر و شر مجھ میں
عشق بستا ہے سر بسر مجھ میں
کتنا مشکل ہے خود تلک آنا
مجھ کو درپیش ہے سفر مجھ میں
بن ترے میں تو جی نہیں پائی
زندگی ہو گئ بسر مجھ میں
جو پروتا ہے لفظ کے موتی
کوئی رہتا ہے با ہنر مجھ میں
نفرتوں کی ہوا سے زرد ہوا
اک محبت کا تھا شجر مجھ میں
رنگ میں تیرے خود کو رنگ لیا
تو ہی آتا رہا نظر مجھ میں
کون لایا ہے دشت و صحرا تک
کون پھرتا ہے در بدر مجھ میں ؟
روز سورج منا کے لا تی ہوں
پھر بھی ہوتی نہیں سحر مجھ میں
بس کمی ہے تری محبت کی
اب رہے گی یہ عمر بھر مجھ میں

عاصمہ فراز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button