اردو شاعریاردو غزلیاتباقی صدیقی

حسرت ہے جو نکال لو غصہ اتار لو

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

حسرت ہے جو نکال لو غصہ اتار لو
بے سدھ پڑا ہوں آخری پتھر بھی مار لو

دنیا ہے نام موت کا عقبِ حیات کا
آگے خوشی تمہاری خزاں لو بہار لو

دنیا تو اپنی بات کبھی چھوڑتی نہیں
جس طرح تم گزار سکو دن گزار لو

کچھ دیر اور بزم میں ان کی چلے گی بات
کچھ آ گئے ہیں اور مرے غمگسار لو

لے کر بیاض کیوں نہ پکاروں گلی گلی
میرا لہو خریدو، مرے شاہکار لو

باقیؔ تمہیں حیات کا ساماں تو مل گیا
اک لمحے کی خوشی بھی کسی سے ادھار لو

باقی صدیقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button