اروزے کامیابی پر کبھی تو ہندستاں ہوگا ۔
رہا سییاد کے ہاتھوں سے اپنا آشیاں ہوگا ۔
چکھایینگے مزہ بربادی-اے-گلشنی کا گلچیں کو ۔
بہار آییگی اس دن جب کہ اپنا باگواں ہوگا ۔
وطن کی آبرو کا پاس دیکھیں کون کرتا ہے ۔
سنا ہے آج مقتل میں ہمارا امتہاں ہوگا ۔
جدا مت ہو میرے پہلو سے اے دردے-وطنے ہرگز ۔
ن جانے بعد مردن میں کہاں اور تو کہاں ہوگا ۔
یہ آیے دن کی چھیڑ اچھی نہیں اے کھنجرے-قاتل!
بتا کب فیصلہ انکے ہمارے درمیاں ہوگا ۔
شہیدوں کی چتاؤں پر جڑیگیں ہر برس میلے ۔
وطن پر مرنے والوں کا یہی باقی نشاں ہوگا ۔
الٰہی وہ بھی دن ہوگا جب اپنا راجی دیکھینگے ۔
جب اپنی ہی جمیں ہوگی اور اپنا آسماں ہوگا
(عروض=ترقی، سییاد=شکاری، آشیاں=آلھنا،گھر،
گلچیں=پھلیرا،پھلّ توڑن والا، مقتل=قتل گاہ)
رام پرساد بسمل