آپ کا سلاماردو نظمشعر و شاعریگلناز کوثر

فون کال

گلناز کوثر کی ایک اردو نظم

دھوپ اور میں

یہاں دیر سے

یونہی چُپ

اوندھے لیٹے ہوئے

کہ اچانک ہوا اپنے ہاتھوں پہ

لائی ہے مانوس دستک

مہکتا ہوا دھیما لہجہ

بس اِک آن میں کھل اُٹھے

پھول سے خواب

خالی نگاہوں میں

اُترے ہیں رنگین منظر

کھنکتی ہوئی

ایک مدھم ہنسی

دل مرا رقص کرنے لگا

دل مرا رقص کرنے لگا

اور میں نے کہا

آج تو چھو ہی لوں گی

بہت نرم لفظوں میں

بہتے ہوئے ایک احساس کو

میں نے چاہا

بڑھی میں

مگر کچھ نہ تھا

گلناز کوثر

گلناز کوثر

اردو نظم میں ایک اور نام گلناز کوثر کا بھی ہے جنہوں نے نظم کے ذریعے فطرت اور انسان کے باطن کو ہم آہنگ کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ گلناز کوثر کا تعلق لاہور سے ہے تاہم پچھلے کچھ برس سے وہ برطانیہ میں مقیم ہیں، انہوں نے اردو اور انگریزی ادب میں ماسٹرز کرنے کے ساتھ ساتھ ایل ایل بی کی تعلیم بھی حاصل کی، البتہ وکیل کے طور پر پریکٹس کبھی نہیں کی۔ وہ نیشنل کالج آف آرٹس لاہور کے ریسرچ اینڈ پبلیکیشن ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ رہیں، علاوہ ازیں انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے عالمی ادب بھی پڑھایا۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ دو ہزار بارہ میں ’’خواب کی ہتھیلی پر‘‘ کے نام سے شائع ہوا اور ادبی حلقوں میں بہت مقبول ہوا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button