- Advertisement -

فون کال

گلناز کوثر کی ایک اردو نظم

دھوپ اور میں

یہاں دیر سے

یونہی چُپ

اوندھے لیٹے ہوئے

کہ اچانک ہوا اپنے ہاتھوں پہ

لائی ہے مانوس دستک

مہکتا ہوا دھیما لہجہ

بس اِک آن میں کھل اُٹھے

پھول سے خواب

خالی نگاہوں میں

اُترے ہیں رنگین منظر

کھنکتی ہوئی

ایک مدھم ہنسی

دل مرا رقص کرنے لگا

دل مرا رقص کرنے لگا

اور میں نے کہا

آج تو چھو ہی لوں گی

بہت نرم لفظوں میں

بہتے ہوئے ایک احساس کو

میں نے چاہا

بڑھی میں

مگر کچھ نہ تھا

گلناز کوثر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
تخم بالنگا یا تخم ملنگا اور اس کے فائدے