یا خود پی یا پلا کے دیکھ
تو اپنا گھر جلا کے دیکھ
یوں ہوش میں تو آ کے دیکھ
یہ چشمِ نم چھپا کے دیکھ
بنا کے خود مٹا کے دیکھ
یہ حوصلے خدا کے دیکھ
نجانے کب ہو معجزہ
قدم قدم بڑھا کے دیکھ
سکون کب کہاں ہے جان
دیے سبھی بجھا کے دیکھ
کہاں کہاں چھپے ہیں غم
کسی کے دل میں جا کے دیکھ
مری طرف نگاہ کر
مریض پھر جفا کے دیکھ
تو رازداں زمانہ ہے
ہمیں بھی کچھ بتا کے دیکھ
علی کی گود میں نبی
یہ معجزے قضا کے دیکھ
کھلے گا پھر نظر کا دکھ
نظر کہیں ملا کے دیکھ
انا کو چھوڑ خلد تک
ضمیر کو ہرا کے دیکھ
وہ اب تلک ہے شادماں
زمل ستم وفا کے دیکھ
ناصر زملؔ