مسلمانوں کالباس (پہلاحصہ)
خوشبوئے قلم محمدصدیق پرہاروی
کتاب انورالحدیث کے صفحہ 335پرلکھا ہے کہ حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایاکہ سفید کپڑے پہناکرواس لیے کہ وہ بہت پاکیزہ اورپسندیدہ ہے ۔ حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہاکہ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایاکہ عمامہ باندھاکروکہ یہ فرشتوں کانشان ہے اوراس کے شملے(پیٹھ کے پیچھے) لٹکاءو ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایاکہ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام جب کرتاپہنتے توداہنی جانب سے شروع فرماتے ۔ حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کوفرماتے ہوئے سناکہ موئمن کاتہمندآدھی پنڈلیوں تک ہے اورآدھی پنڈلی اورٹخنوں کے درمیان ہوجب بھی کوئی حرج نہیں جوکپڑاٹخنے سے نیچے ہووہ آگ ہے ۔ حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس جملہ کوتین بار فرمایا اوراللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نظرنہیں فرمائے گاجوتہمندیاپاجامہ کوتکبرسے گھسیٹتاچلے ۔ حضرت عمروبن شعیب اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ان کے دادانے کہا حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کویہ بات پسندہے کہ اس کی نعمت کا اثر بندہ کے لباس اور(وضع ) سے ظاہرہو ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ اسماء بنت ابوبکررضی اللہ عنہا باریک کپڑے پہن کرحضورکے سامنے آئیں حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی جانب سے منہ پھیرلیا اورفرمایا اے اسماء عورت جب بالغ ہوجائے تواس کے بدن کاکوئی حصہ ہرگزنہ دکھائی دیناچاہیے سوائے اس کے اوراس کے اوراشارہ فرمایا اپنے منہ ہتھیلیوں کی جانب ۔ حضرت علقمہ بن ابوعلقمہ اپنی ماں سے روایت کرتے ہیں کہ حفصہ بن عبدالرحمن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکے پاس باریک دوپٹہ اوڑھ کرآئیں توحضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے ان کادوپٹہ پھاڑ دیا اورموٹادوپٹہ اوڑھادیا ۔
کتاب قانون شریعت حصہ دوم کے صفحہ 297پرلکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سب میں اچھے وہ کپڑے جنہیں پہن کرتم خدا کی زیارت قبروں اورمسجدوں میں کروسپیدہیں یعنی سپیدکپڑوں میں نمازپڑھنا اورمردے کفنانا اچھا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قمیص کی آستیں گٹے تک تھی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عمامہ باندھتے تودونوں شانوں کے درمیان شملہ لٹکاتے ۔ اورفرمایا عمامہ باندھنا اختیارکروکہ یہ فرشتوں کانشان ہے اوراس کے پیٹھ کے پیچھے لٹکالواورفرمایا ہمارے اورمشرکین کے درمیان یہ فرق ہے کہ ہمارے عمامہ ٹوپیوں پرہوتے ہیں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکہتی ہیں حضورنے مجھ سے یہ فرمایا عائشہ اگرتم مجھ سے ملناچاہتی ہوتودنیاسے اتنے ہی پربس کروجتناسوارکے پاس توشہ ہوتاہے اورمال داروں کے پاس بیٹھنے سے بچواورکپڑے کوپرانانہ سمجھوجب تک کہ پیوندنہ لگالواورفرمایاجوشخص شہرت کاکپڑاپہنے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کوذلت کاکپڑا پہنائے گالباس شہرت سے مرادیہ ہے کہ تکبرکے طورپراچھے کپڑے پہنے یاجوشخص درویش نہ ہووہ ایسے کپڑے پہنے جس سے لوگ اسے درویش سمجھیں یاعالم نہ ہواورعلماء کے سے کپڑے پہن کرلوگوں کے سامنے اپناعالم ہونابتاتاہے یعنی کپڑے سے مقصودکسی خوبی کا اظہارہو ۔ اورفرمایاجوباوجودقدرت کے اچھے کپڑے پہننا تواضع کے طورچھوڑ دے اللہ تعالیٰ اس کوکرامت کاحلہ پہنائے گا ۔ حضرت ابوالاحوص کے والدکہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا او رمیرے کپڑے گھٹیاتھے ۔ حضورنے فرمایاکیاتمہارے پاس مال نہیں میں نے عرض کی کہ ہاں ہے فرمایاکس قسم کامال ہے میں نے عرض کی کہ خداکادیاہواہرقسم کامال ہے اونٹ ،گائے ،بکریاں ،گھوڑے ،ملازم فرمایاجب خدانے تمہیں مال دیاہے تواس کی نعمت وکرامت کا اثرتم پردکھائی دیناچاہیے اورفرمایاجودنیا میں ریشم پہنے گا اس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں اورفرمایاسونا اورریشم میری امت کی عورتوں کے لیے حلال ہے اورمردوں پرحرام ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے درندہ کی کھال بچھانے سے منع فرمایا ۔
ترمذی میں ہے کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے نیاکپڑاپہنا اوردعاپڑھی پھریہ کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سناہے کہ جوشخص نیا کپڑا پہنے وقت یہ پڑھے اورپرانے کپڑے کوصدقہ کردے وہ زندگی میں اورمرنے کے بعداللہ تعالیٰ کے کشف وحفظ وستر میں رہے گاتینوں الفاظ کے ایک ہی معنی ہیں یعنی اللہ تعالیٰ اس کاحافظ ونگہبان ہے اورفرمایاجوشخص جس قوم سے تشبہ کرے وہ انہیں میں سے ہے ۔ یہ حدیث ایک اصل کلی ہے کہ لباس ،عادات ، اطوار میں کن لوگوں سے مشابہت کرنی چاہیے کفار،فساق وفجارسے مشابہت بری ہے اوراہل اصلاح وتقویٰ کی مشابہت اچھی ہے ۔ پھراس میں تشبہ کے بھی درجات ہیں اورانہیں کے اعتبارسے احکام بھی مختلف ہیں ۔ کفاروفساق سے تشبہ کا ادنیٰ مرتبہ کراہت ہے مسلمان اپنے کوکافروں اورفاسقوں سے ممتازرکھے تاکہ پہچاناجاسکے اورغیرمسلم کاشبہ اس پرنہ ہو ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان عورتوں پرلعنت کی جومردوں سے تشبہ کریں اوران مردوں پرجوعورتوں سے تشبہ کریں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس مردپرلعنت کی جوعورت کالباس پہنتاہے اوراس عورت پرلعنت کی جومردانہ لباس پہنتی ہے اورفرمایا کہ نہ میں سرخ زین پوش پرسوارہوتاہوں اورنہ کسم کارنگاہواکپڑاپہنتاہوں اورنہ ہوں وہ قمیص پہنتاہوں جس میں ریشم کاکف لگاہواہو(چارانگل سے زائد) سن لومردوں کی خوشبووہ ہے جس میں رنگ نہ ہوبوہویعنی مردوں میں خوشبومقصودہوتی ہے اس کارنگ نمایاں نہ ہوناچاہیے کہ بدن یاکپڑے رنگین ہوجائیں اورعورتیں ہلکی خوشبواستعمال کریں کہ یہاں زینت مقصودہوتی ہے اوریہ رنگین خوشبومثلاً خلوق سے حاصل ہوتی ہے ۔ نیزخوشبوسے خواہ مخواہ لوگوں کی نگاہیں اٹھیں گی ۔ بخاری ومسلم میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کابچھوناجس پرآرام فرماتے تھے چمڑے کاتھا جس میں کھجورکی چھال بھری ہوئی تھی ۔ مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ حضورکاتکیہ چمڑے کاتھا جس میں کھجورکی چھال بھری تھی ۔
اتنالباس جس سے سترعورت ہوجائے اورگرمی سردی کی تکلیف سے بچے فرض ہے اوراس سے زائدجس سے زینت مقصودہواوریہ کہ جب کہ اللہ نے دیاہے تواس کی نعمت کا اظہارکیاجائے یہ مستحب ہے ،خاص موقع پرمثلاًعیدیاجمعہ کے دن کپڑے پہننا مباح ہے اس قسم کے کپڑے روزنہ پہنے کیونکہ ہو سکتاہے کہ اترانے لگے اورغریبوں کوجس کے پاس اس قسم کے کپڑے نہیں ہیں نظرحقارت سے دیکھے لہذا اس سے بچناہی چاہیے اورتکبرکے طورپرجولباس ہووہ ممنوع ہے تکبرہے یانہیں اس کی شناخت یوں کرے کہ ان کپڑوں کے پہننے سے پہلے اپنی جوحالت پاتا تھا اگرپہننے کے بعدبھی وہی حالت ہے تومعلوم ہواکہ ان کپڑوں سے تکبرپیدانہیں ہوا اگروہ حالت اب باقی نہیں رہی توتکبرآگیا لہذا ایسے کپڑے بچے کہ تکبربہت بری صفت ہے ۔ بہتریہ ہے کہ ادنیٰ یا صوتی یاکتان کے کپڑے بنوائے جائیں جوسنت کے موافق ہوں نہ نہایت اعلیٰ درجہ کے ہوں نہ بہت گھٹیاہوں بلکہ متوسط قسم کے ہوں کہ جس طرح بہت اعلیٰ درجہ کے کپڑوں سے نمودہوتی ہے بہت گھٹیاکپڑے پہننے سے بھی نمائش ہوتی ہے لوگوں کی نظریں اٹھتی ہیں سمجھتے ہیں کہ یہ کوئی صاحب کمال اورتارک الدنیا شخص ہیں سفیدکپڑے بہترہیں کہ حدیث میں اس کی تعریف آئی ہے ۔ سنت یہ ہے کہ دامن کی لمبائی آدھی پنڈلی تک ہواورآستین کی لمبائی زیادہ سے زیادہ انگلیوں کے پوروں تک اورچوڑائی ایک بالشت ہو ۔ اس زمانہ میں بہت سے مسلمان پاجامہ کی جگہ جانگھیاپہننے لگے ہیں اس کے ناجائزہونے میں کیاکلام کہ گھٹنے کاکھلاہوناحرام ہے اوربہت لوگوں کے کرتے کی آستین کہنی کے اوپر ہوتی ہیں یہ بھی خلاف سنت ہے اوریہ دونوں کپڑے نصاریٰ کی تقلید میں پہنے جاتے ہیں اس چیزنے ان کی قباحت میں اوراضافہ کردیا ۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی آنکھیں کھولے کہ وہ وضع قطع سے بچیں ۔ حضرت امیرالمومنین فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد جواپنے لشکریوں کے لیے بھیجاتھا جس میں بیشترحضرات صحابہ کرام تھے اس کومسلمان پیش نظررکھیں اورعمل کی کوشش کریں اوروہ ارشاد یہ ہے عجمیوں کے بھیس سے بچو ان جیسی وضع قطع نہ بنالینا ۔
ریشم کے کپڑے مردکے لیے حرام ہیں بدن اورکپڑوں کے درمیان کوئی دوسراکپڑا حائل ہویانہ ہودونوں صورتوں میں حرام ہیں اورجنگ کے موقع پربھی نرے ریشم کے کپڑے حرام ہیں ۔ اگرتاناسوت ہواورباناریشم تولڑائی کے موقع پرپہنناجائز ہے اوراگرتاناریشم ہواورباناسوت ہوتو ہرشخص کے لیے ہر موقع پرجائزہے ۔ مجاہداورغیرمجاہد دونوں پہن سکتے ہیں ۔ لڑائی کے موقع پرایساکپڑاپہننا جس کاریشم باناہواس وقت جائز ہے جب کہ کپڑاموٹا ہواوراگرباریک ہوتوناجائز ہے کہ اس کاجوفائدہ تھا اس صورت میں حاصل نہ ہوگا ،تاناریشم ہواورباناسوت مگرکپڑا اس طرح بنایاگیا ہے کہ ریشم ہی ریشم دکھائی دیتا ہے تو اس کاپہننا مکروہ ہے ۔ بعض قسم کی مخمل ایسی ہوتی ہے کہ اس کے روئیں ریشم کے ہوتے ہیں اس کے پہننے کابھی یہی حکم ہے ۔ اس کی ٹوپی اور صدری وغیرہ نہ پہنی جائے ۔ ریشم کے بچھونے پربیٹھنالیٹنا اوراس کاتکیہ لگانابھی ممنوع ہے اگرچہ پہننے میں بہ نسبت اس کے زیادہ برائی ہے ۔ عورتوں کوریشم پہننا جائزہے اگرچہ خالص ریشم ہواس میں سوت کی بالکل آمیزش نہ ہو ۔ مردوں کے کپڑوں میں ریشم کی گوٹ چارانگل تک جائزہے ۔ اس سے زیادہ ناجائز یعنی اس کی چوڑائی چارانگل تک ہولمبائی کاشمارنہیں اسی طرح اگرکپڑے کاکنارہ ریشم کابناہوجیساکہ بعض عمامے یاچادروں یاتہمندکے کنارے اس طرح کے ہوتے ہیں ۔ اس کابھی یہی حکم ہے کہ اگرچارانگل تک کاکناراہوتوجائزہے ورنہ ناجائزیعنی جب کہ اس کنارہ کی بناوٹ بھی ریشم کی ہواوراگرسوت کی بناوٹ ہوتوچارانگل سے زیادہ بھی جائزہے ۔ عمامہ یاپاجامہ کے پلوریشم سے بنے ہوں توچونکہ باناریشم کاہوناناجائزہے لہذایہ پلوبھی چارانگل تک کا ہونا چاہیے ۔ آستین یاگریبان یادامن کے کنارہ پرریشم کاکام ہوتووہ بھی چارانگل تک ہی ہوصدری یاجبہ کاسازریشم کاہوتوچارانگل تک کاجائزہے اورریشم کی گھنڈیاں بھی جائزہیں ۔ ٹوپی کاطرہ بھی چارانگل ہوجائزہے پاءجامہ کانیفہ بھی چارانگل تک کاجائزہے اچکن یاجبہ میں شانوں اورپیٹھ پرریشم کے پان یاکیری چارانگل تک کے جائزہیں ۔ یہ حکم اس وقت ہے کہ پان وغیرہ مغرق ہوں کہ کپڑادکھائی نہ دے اوراگرمغرق نہ ہوں توچارانگل سے زیادہ بھی جائزہے ۔ ٹوپی میں لیس لگائی گئی یایاعمامہ میں گوٹالچکالگایاگیا اگریہ چارانگل سے کم چوڑاہے جائزہے ورنہ نہیں ۔
محمدصدیق پرہاروی