آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریمقصود وفا
اب کوئی راہ بھی آسان نہیں دیکھنے میں
مقصود وفا کی ایک اردو غزل
اب کوئی راہ بھی آسان نہیں دیکھنے میں
دیکھتے رہتے ہیں اور دھیان نہیں دیکھنے میں
کتنی ویران نظر آتی ہے تا حد نظر
یہی دنیا کہ جو ویران نہیں دیکھنے میں
خالی تنہائی خزانوں سے بھری رہتی ہے
اور یہاں کوئی بھی سامان نہیں دیکھنے میں
ان دنوں فرصت تعبیر کہاں ممکن ہے
ان دنوں خواب بھی آسان نہیں دیکھنے میں
ویسے تو ہجر میں اس کو بھی نہیں کوئی ملال
ویسے تو میں بھی پریشان نہیں دیکھنے میں
سارے کمروں میں کوئی ریت اڑاتی ہے مجھے
یہ مرا گھر کہ بیابان نہیں دیکھنے میں
اک نظر سوئے ملامت بھی اگر دیکھا کریں
میں سمجھتا ہوں کہ نقصان نہیں دیکھنے میں
اس جگہ بھی کوئی امکان نکل آتا ہے
جس جگہ کوئی بھی امکان نہیں دیکھنے میں
اتنا حیران رہا ہوں تو بنا ہوں ایسا
میں وہ اک شخص کہ حیران نہیں دیکھنے میں
مقصود وفا