آپ کا سلاماردو نظمشعر و شاعریگلناز کوثر

بارش

گلناز کوثر کی ایک اردو نظم

یہ بوندیں ہتھیلی پر

رہ رہ کے لرزتی ہیں

تھم تھم کے مچلتی ہیں

اور آہنی ریکھائیں

گم نام حرارت سے

جلتی ہیں ، سنبھلتی ہیں

چپ چاپ پگھلتی ہیں

نمناک فضاؤں کے

حیران دریچوں سے

کرنیں سی جھلکتی ہیں

کچھ کہہ کے دبے قدموں

یکبار پلٹتی ہیں

آوازوں کے جنگل سے

کچھ کانچ بھری کلیاں

کچھ سر بفلک شاخیں

کھڑکی کے بدن تک بھی

مشکل سے پہنچتی ہیں

آوازوں کے جنگل سے

خاموشی کی بیلیں جو

اِک دل سے نکلتی ہیں

اِک دل میں اترتی ہیں

گلناز کوثر

گلناز کوثر

اردو نظم میں ایک اور نام گلناز کوثر کا بھی ہے جنہوں نے نظم کے ذریعے فطرت اور انسان کے باطن کو ہم آہنگ کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ گلناز کوثر کا تعلق لاہور سے ہے تاہم پچھلے کچھ برس سے وہ برطانیہ میں مقیم ہیں، انہوں نے اردو اور انگریزی ادب میں ماسٹرز کرنے کے ساتھ ساتھ ایل ایل بی کی تعلیم بھی حاصل کی، البتہ وکیل کے طور پر پریکٹس کبھی نہیں کی۔ وہ نیشنل کالج آف آرٹس لاہور کے ریسرچ اینڈ پبلیکیشن ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ رہیں، علاوہ ازیں انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے عالمی ادب بھی پڑھایا۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ دو ہزار بارہ میں ’’خواب کی ہتھیلی پر‘‘ کے نام سے شائع ہوا اور ادبی حلقوں میں بہت مقبول ہوا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button