قریب ہے کہ وہ کہہ دے کوئی خُدا نہیں ہے
جو مانتا ہے اُسے اس کی مانتا نہیں ہے
یہ عام طور پہ ہوتا ہے عشق کرنے سے
سو جس میں جان گئی ہے وہ حادثہ نہیں ہے
مخالفت کی تو عادت سی ہو گئی ہے سو اب
چراغ کیسے جلاوں اگر ہوا نہیں ہے
تم اپنا خیمہ جلا دینا اپنے ہاتھوں سے
کہ اس سے جنگ اگر ہو تو جیتنا نہیں ہے
اب اسکی آنکھ میں دیکھا کریں گے عکس اپنا
جو آئنے تو بناتا ہے بیچتا نہیں ہے
عمران سیفی