اصغر گونڈوی
اصغر گونڈوی کا اصل نام اصغر حسین ہے۔ اصغر تخلص کرتے تھے۔ ان کے والد گورکھپور کے ضلع میں رہتے تھے لیکن ملازمت کے سلسلے میں مستقل طور پر گونڈہ میں مقیم ہوچکے تھے۔ اصغر گونڈوی کے والد منشی تفضل حسین گونڈہ میں بطور قانون دان کام کرتے رہے۔
اصغر گونڈوی کی ابتدائی تعلیم وتربیت گھر پر ہی ہوئی۔ اس کے بعد انہوں نے باقاعدہ طورپر کہیں تعلیم حاصل نہیں کی۔ کچھ عرصے کے لیے ایک انگریزی مدرسے میں انھوں نے وقت گزارا اور پڑھ کر چھوڑ دیا۔ انھیں فطری طورپر علم و ادب اور مطالعے کا خاصا شوق تھا۔ اس طرح انھوں نے اپنی ذاتی کوششوں اور مطالعے ہی کی بدولت اچھی خاصی استعدادِ علمی حاصل کرلی تھی۔ اصغر گونڈوی کے مطالعے نے ان کے اندر بڑی روشنی پیدا کر دی تھی، اس کے تحت انھوں نے شعرو شاعری بھی شروع کر دی تھی، لیکن باضابطہ طور پر وہ شعروشاعری اپنانے کے لیے اپنا کلام منشی جلیل اللہ وجد بلگرامی کو دکھانے لگے۔ آخر میں منشی امیراللہ تسلیم سے بھی انھوں نے اصلاح لینی شروع کر دی تھی۔ بہر صورت جب ان کی طبع میں توازن اور روانی پیدا ہو گئی تو اصلاح سے بے نیاز ہو گئے۔ اسی عہد میں انھوں نے ایک رسالے "ہندوستانی”کی ادارت بھی اختیار کرلی تھی، پھر وہ برسوں تک اس ادارت سے وابستہ رہے۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
-
عشووں کی ہے نہ اس نگہ فتنہ زا کی ہے
ایک اردو غزل از اصغر گونڈوی
-
ترے جلووں کے آگے ہمت شرح و بیاں رکھ دی
ایک اردو غزل از اصغر گونڈوی
-
آلام روزگار کو آساں بنا دیا
ایک اردو غزل از اصغر گونڈوی
-
یہ عشق نے دیکھا ہے، یہ عقل سے پنہاں ہے
ایک اردو غزل از اصغر گونڈوی
-
گلوں کی جلوہ گری، مہر و مہ کی بوالعجبی
ایک اردو غزل از اصغر گونڈوی
-
موجوں کا عکس ہے خطِ جامِ شراب میں
ایک اردو غزل از اصغر گونڈوی
-
کوئی محمل نشیں کیوں شاد یا ناشاد ہوتا ہے
ایک اردو غزل از اصغر گونڈوی
-
عشق ہی سعی مری، عشق ہی حاصل میرا
ایک اردو غزل از اصغر گونڈوی
-
ہے ایک ہی جلوہ
ایک اردو غزل از اصغر گونڈوی
-
پھر میں نظر آیا، نہ تماشا نظر آیا
ایک اردو غزل از اصغر گونڈوی
-
ستم کے بعد اب ان کی پشیمانی نہیں جاتی
ایک اردو غزل از اصغر گونڈوی
-
نہ یہ شیشہ نہ یہ ساغر نہ یہ پیمانہ بنے
ایک اردو غزل از اصغر گونڈوی
-
آنکھوں میں تیری بزمِ تماشا لئے ہوئے
ایک اردو غزل از اصغر گونڈوی