اردو غزلیاتاصغر گونڈویشعر و شاعری

آنکھوں میں‌ تیری بزمِ تماشا لئے ہوئے

ایک اردو غزل از اصغر گونڈوی

آنکھوں میں‌ تیری بزمِ تماشا لئے ہوئے
جنّت میں بھی ہوں جنّتِ دنیا لئے ہوئے

پاسِ ادب میں‌جوشِ تمنّا لئے ہوئے
میں بھی ہو ں اِک حباب میں دریا لئے ہوئے

کس طرح حسنِ دوست ہے بے پردہ آشکار
صد ہا حجابِ صورت و معنےٰ لئے ہوئے

ہے آرزو کہ آئے قیامت ہزار بار
فتنہ طرازیِ قدِ رعنا لئے ہوئے

طوفانِ تازہ اور پریشاں غبارِ قیس
شانِ نیازِ محملِ لیلیٰ لئے ہوئے

پھر دل میں التفات ہوا اُن کے جاگزیں
اِک طرزِ خاصِ رنجشِ بیجا لئے ہوئے

پھر ان لبوں پہ موجِ تبسّم ہوئی عیاں
سامانِ جوشِ رقصِ تمنّا لئے ہوئے

صوفی کو ہے مشاہدۂ حق کا ادعا
صد ہا حجابِ دیدۂ بینا لئے ہوئے

صد ہا تو لطفِ مے سے بھی محروم رہ گئے
یہ امتیازِ ساغر و مینا لئے ہوئے

مجھ کو نہیں ہے تابِ خلش ہائے روزگار
دل ہے نزاکتِ غمِ لیلیٰ لئے ہوئے

تُو برقِ حسن اور تجلیّ سے یہ گریز
میں خاک اور ذوقِ تماشا لئے ہوئے

افتادگانِ عشق نے سَر اَب تو رکھ دیا
اٹھیں گے بھی تو نقشِ کفِ پا لئے ہوئے

رگ رگ میں اور کچھ نہ رہا جُز خیالِ دوست
اس شوخ کو ہوں آج سراپا لئے ہوئے

دل مبتلا و مائلِ تمکینِ اِتّقا!
جامِ شرابِ نرگسِ رسوا لئے ہوئے

سرمایۂ حیات ہے حرمانِ عاشقی
ہے ساتھ ایک صورتِ زیبا لئے ہوئے

جوشِ جنوں میں چھوٹ گیا آستانِ یار
روتے ہیں‌منہ پہ دامنِ صحرا لئے ہوئے

اصغر ہجومِ دردِ غریبی میں اُس کی یاد
آئی ہے اِک طلسمِ تمنّا لئے ہوئے

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button