اردو غزلیاتاصغر گونڈویشعر و شاعری

ہے ایک ہی جلوہ

ایک اردو غزل از اصغر گونڈوی

ہے ایک ہی جلوہ جو اِدھر بھی ہے اُدھر بھی
آئینہ بھی حیران ہے و آئینہ نگر بھی

ہو نور پہ کچھ اور ہی اِک نور کا عالم
اس رخ پہ جو چھا جائے مرا کیفِ نظر بھی

تھا حاصلِ نظّارہ فقط ایک تحیّر
جلوے کو کہے کون کہ اب گُم ہے نظر بھی

اب تو یہ تمنّا ہے کسی کو بھی نہ دیکھوں
صورت جو دکھا دی ہے تو لے جاؤ نظر بھی
٭٭٭

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button