- Advertisement -

بتا کہ راہِ وفا میں کوئی سوار دیکھا

عدیم ہاشمی کی اردو غزل

بتا کہ راہِ وفا میں کوئی سوار دیکھا
کہا کہ میں نے تو صرف اُڑتا غبار دیکھا

بتاؤ پتھر بنے ہو دیکھے گا کون تم کو
کہا کہ جس نے چٹان میں شاہکار دیکھا

بتاؤ نشّہ جو سب کو نشّے میں چُور کر دے
کہا محبت میں صرف ایسا خمار دیکھا

بتا کہ آنکھوں میں شکل کیوں ایک ہی بسی ہے
کہا کہ چہرہ جو ایک ہی بار بار دیکھا

بتا پسِ چشمِ نیلگوں کا کوئی نظارہ
کہا لگا جیسے آسمانوں کے پار دیکھا

بتا کہ اُس کی نظر جھکی تو عدیم کیسے
کہا کہ اُس کی شکست میں بھی وقار دیکھا

عدیم ہاشمی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
عدیم ہاشمی کی اردو غزل