ہر انسان آج کل کسی نہ کسی صورت پیکج کا متلاشی رہتا ہے ۔ کئی لوگ کاروباری و تجارتی پیکج کی تلاش میں مشغول ہوتے ہیں ۔یہاں تک کہ کسی عام دیہاتی آدمی پیکج کی معنی کو سمجھ جاتا ہے۔
اللہ تبارک و تعالی نے بھی ہمیں بہت سی نعمتوں اور پیکجز سے نوازا ہے۔ ان میں سب سے بڑا پیکج رمضان المبارک ہے ۔ رمضان المبارک کے اندر سب سے بڑا پیکج آخری عشرہ ہے اور آخری عشرے میں اکائی یعنی طاق راتیں ہیں اور طاق راتوں میں شب قدر۔رمضان شریف کا ہر لمحہ بابرکت اور مبارک ہے۔ اس میں اعمال کا درجہ بڑھا دیا جاتا ہے۔ ایک نفل کا ثواب ستر نوافل کے ثواب کے برابر اور ایک قرآنی آیت کا ثواب ستر قرآنی آیت تلاوت کرنے کے ثواب کے یکساں ہوجاتا ہے۔
رمضان شریف کا بدل کوئی اور شے نہیں۔ جس نے اسے پایا اس نے جب سب کچھ حاصل کیا،جس نے اسے کھایا اس نے سب کچھ کھویا۔ اس میں قدر کی رات ہزار مہینوں کی مثال سی ہے اس ایک رات میں عبادت کرنے کا ثواب کم و بیش چوراسی سال عبادت کرنے کے برابر ہے۔ حضور نبی آخری الزمان حضرت محمد ﷺ کے فرمان کا مفہوم ہے کہ اگر تمہیں معلوم ہوجائے کہ رمضان کیا چیز ہے تو تم یہ تمنا کرو کہ پورا سال رمضان رہے۔شریعت یہ کہتا ہے کہ اگر کوئی بندہ جان بوجھ کر یعنی بلا شرعی عذر روزہ توڑتا ہے اسے مسلسل دو ماہ روزے رکھنے ہوں گے۔ قارئین! اس شرعی حکم سے انداز لگایے جو مسلمان پورا پورا رمضان ،رمضان کی اہمیت نہ جاننے اور کم علمی کے سبب روزے کا اہتمام نہیں کرتے پتا نہیں ان کے لیے کیسی سخت سزا ہوگی۔
آئیے ہم رمضان شریف کی قدر کریں اور ان لوگوں کو بھی اس طرف متوجہ کریں جو کم علمی یا دنیا داری کی وجہ سے ان ساعات کی سعادت سے محروم ہو رہے ہیں۔رمضان شریف ہمیں الوداع کہنے کو ہے،ہمیں اس سے زیادہ مستفید ہونے کی ضرورت ہے۔ہمیں چاہیے کہ ہم رمضان شریف میں اپنی گناہوں کی بخشش کروائیں،اپنی دعائیں اور التجائیں قبول کروالیں اور اپنے رب کے منالیں۔
ابو مدثر
جزاکم اللہ