اردو نظمشعر و شاعریشکیل بدایونی

مجھے بھول جا

ایک نظم از شکیل بدایونی

مرے ساقیا ، مجھے بھُول جا

مرے دلرُبا ، مجھے بھُول جا

نہ وہ دورِ عیش و خوشی رہا

نہ وہ ربطِ و ضبط دلی رہا

نہ وہ ادجِ تشنہ لبی رہا

نہ وہ ذوقِ بادہ کشی رہا

میں الم نواز ہوں آج کل

میں شکستہ ساز ہوں آجکل

میں سراپا راز ہوں آج کل

مجھے اب خیال میں بھی نہ ملا

مجھے بھُول جا مجھے بھُول جا

مجھے زندگی سےعزیز تر

فقط ایک تیری ہی ذات ہے

تری ہر نگاہ مرے لئے

سبب سکونِ حیات تھی

مری داستانِ وفا کبھی

تری شرح حُسن صفات تھی

مگر اب تو رنگ ہی اور ہے

نہ وہ طرز ہے نہ وہ طور ہے

یہ ستم بھی قابلِ غور ہے

تجھے اپنے حُسن کا واسط

مجھے بھُول جا ، مجھے بھُول جا

قسم اضطرابِ حیات کی

مجھے خامشی میں قرار ہے

مرے صحنِ گلشنِ عشق میں

نہ خزاں ہے ، نہ اب بہار ہے

یہی دل تھا رونقِ انجمن

یہی دل چراغِ مزار ہے

مجھے اب سکونِ دگر نہ دے

مجھے اب نویدِ سحر نہ دے

مجھے اب فریب نظر نہ دے

نہ ہو وہم عشق میں مُبتلا

مجھے بھُول جا ، مجھے بھُول جا

شکیلؔ بدایونی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button