آپ کا سلاماردو غزلیاتسید عدیدشعر و شاعری

سماعتوں میں زباں سے نکل کے آتا ہے

ایک عمدہ غزل از سید عدید

سماعتوں میں زباں سے نکل کے آتا ہے
وہ لفظ دل میں کہاں سے نکل کے آتا ہے

اک التجا ہے جو چاہو تو۔ مسترد کر دو
نہیں کا لطف بھی ہاں سے نکل کے آتا ہے

وہاں سے ظلمت شب کواجالا ملتا ہے
یہ شمس روز جہاں سے نکل کے آتا ہے

یہ زخم زخم کے اندر ہیں دائروں کی طرح
نشان جیسے نشاں سے نکل کے آتا ہے

جھکی نگاہ اٹھاتا ہے اس طرح سے وہ
کہ تیر جیسے کماں سے نکل کے آتا ہے

وہ روز خواب نگر میں محل بناتا ہے
جو شخص خستہ مکاں سے نکل کے آتا ہے

یہ نحوت غم ہجراں ، وہ کبر یکتائی
کہ کون اپنے گماں سے نکل کے آتا ہے

محبتوں کی جزا ہوکہ نفرتوں کی سزا
عدید سود و زیاں سے نکل کے آتا ہے

سید عدید

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button