آپ کا سلاماردو غزلیاتسلیم فائزشعر و شاعری

اگرچہ بہت در بدر ہو گیا ہوں

ایک اردو غزل از سلیم فائز

اگرچہ بہت در بدر ہو گیا ہوں
مگر کچھ نہ کچھ با خبر ہو گیا ہوں

خدا ہونا مجھ کو گوارا نہیں تھا
بشر سے دوبارہ بشر ہو گیا ہوں

مِری قدر بڑھ کر مقدم ہوئی ہے
جو ہستی مٹا کر صفر ہو گیا ہوں

سرنگوں سے مجھ کو گزرنا پڑا تھا
سمٹ کر ذرا مختصر ہو گیا ہوں

حجالت مِری ہے مِرے کام آئی
میں مٹی میں مِل کر گہر ہو گیا ہوں

بہت وار میری بقا پر ہوئے ہیں
میں یونہی نہیں معتبر ہو گیا ہوں

مذاہب کی تفریق سے میں نکل کر
بفضلِ خدا بے ضرر ہو گیا ہوں

زمانہ سمجھتا ہے گمراہ مجھ کو
حقیقت میں اہلِ نظر ہو گیا ہوں

خدا جانے کیا میرا انجام ہو گا
ہواؤں میں سینہ سپر ہو گیا ہوں

مِری ٹوٹی شاخوں پہ پھل آ گیا ہے
کہ میں آخرش با ثمر ہو گیا ہوں

مذاہب کا اتنا مخالف نہیں تھا
کھلی آنکھ جب سے مگر ہو گیا ہوں

بہت دیر بے کار سوچا ہے فائز
سو اس کام میں با ہنر ہو گیا ہوں

سلیم فائز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button