کس مصیبت میں پڑ گئی ہے ہوا
زرد پتے اڑا رہی ہے ہوا
دن میں بہتی رہی ہے دریا بیچ
شب کو کپڑے بدل رہی ہے ہوا
دھیان کے سرمئی جزیروں پر
کون ہے، کس کو ڈھونڈتی ہے ہوا؟
جانے کس حبس کے خرابے میں
اپنا سکھ چین کھو چکی ہے ہوا
سب کے رازوں کی ہے خبر اس کو
قریہ قریہ جو گھومتی ہے ہوا
زرد پیڑوں کی اوٹ میں چھپ کر
ایسا لگتا ہے رو رہی ہے ہوا
مبشر سعید