اردو غزلیاتشعر و شاعریلیاقت علی عاصم

نکل کر حلقۂ اہلِ اثر سے بھاگ جاؤں میں

لیاقت علی عاصم کی ایک اردو غزل

نکل کر حلقۂ اہلِ اثر سے بھاگ جاؤں میں
کئی دن سے یہ خواہش ہے کہ گھر سے بھاگ جاؤں میں

ذرا ہمت کرے یہ دل تو شاید دوسرے پَل میں
چھُڑا کر جان دستِ چارہ گر سے بھاگ جاؤں میں

ابھی رستے میں ہیں کچھ جانے پہچانے ہوئے چہرے
ہراساں ہو کے کیوں گردِ سفر سے بھاگ جاؤں میں

چلو یوں ہی سہی اب کے زیادہ بارشیں ہوں گی
تو کیا اپنے شکستہ بام و در سے بھاگ جاؤں میں

چلو یوں ہی سہی اب کے نشانے پر فقط ہوں میں
تو کیا منہ پھیر کر اُن کی نظر سے بھاگ جاؤں میں

کہاں وہ آنکھ کے اُس بام سے آگے بھی کچھ دیکھوں
کہاں وہ پاؤں کے اُس راہگزر سے بھاگ جاؤں میں

لیاقت علی عاصم

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button