آپ کا سلاماردو غزلیاتاویس خالدشعر و شاعری

لمحوں کے پیچھے چلتا یہ لمحہ لگا ہوا

ایک اردو غزل از اویس خالؔد

لمحوں کے پیچھے چلتا یہ لمحہ لگا ہوا
پیچھے مرے ہے میرا ہی وعدہ لگا ہوا

پھر سے بچھڑ نہ جائے کوئی زندگی میں اب
ہر وقت ہے مجھے یہی دھڑکا لگا ہوا

تم چاہتے ہو آ جائے تم کو ابھی سے صبر
مجھ کو یہ سیکھنے میں ہے عرصہ لگا ہوا ہے

عاشق بیان عشق کی رمزیں کرے گا خاک
مُلّا کا اس پہ سخت ہے فتویٰ لگا ہوا

اُس کے لیے دعا تو نمازوں میں فرض ہے
جس قبر پر نہیں کوئی کتبہ لگا ہوا

آنکھیں سنا رہی ہیں سبھی داستانِ غم
ہونٹوں پہ گرچہ چُپ کا ہے پہرا لگا ہوا

چوری کا پہرے دار پہ الزام نہ دٙھرو
چوروں سے اس کا ویسے ہے ہفتہ لگا ہوا

خالؔد درندے اپنے ہی جنگل میں مست ہیں
بندوں کے پیچھے آج ہے بندہ لگا ہوا

اویس خالؔد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button