- Advertisement -

عورت اور نمک

ایک اردو نظم از سارا شگفتہ

عزت کی بہت سی قسمیں ہیں

گھونگھٹ تھپڑ گندم

عزت کے تابوت میں قید کی میخیں ٹھونکی گئی ہیں

گھر سے لے کر فٹ پاتھ تک ہمارا نہیں

عزت ہمارے گزارے کی بات ہے

عزت کے نیزے سے ہمیں داغا جاتا ہے

عزت کی کنی ہماری زبان سے شروع ہوتی ہے

کوئی رات ہمارا نمک چکھ لے

تو ایک زندگی ہمیں بے ذائقہ روٹی کہا جاتا ہے

یہ کیسا بازار ہے

کہ رنگ ساز ہی پھیکا پڑا ہے

خلا کی ہتھیلی پہ پتنگیں مر رہی ہیں

میں قید میں بچے جنتی ہوں

جائز اولاد کے لئے زمین کھلنڈری ہونی چاہئے

تم ڈر میں بچے جنتی ہو اسی لئے آج تمہاری کوئی نسل نہیں

تم جسم کے ایک بند سے پکاری جاتی ہو

تمہاری حیثیت میں تو چال رکھ دی گئی ہے

ایک خوب صورت چال

چھوٹی مسکراہٹ تمہارے لبوں پہ تراش دی گئی ہے

تم صدیوں سے نہیں روئیں

کیا ماں ایسی ہوتی ہے

تمہارے بچے پھیکے کیوں پڑے ہیں

تم کس کنبے کی ماں ہو

ریپ کی قید کی بٹے ہوئے جسم کی

یا اینٹوں میں چنی ہوئی بیٹیوں کی

بازاروں میں تمہاری بیٹیاں

اپنے لہو سے بھوک گوندھتی ہیں

اور اپنا گوشت کھاتی ہیں

یہ تمہاری کون سی آنکھیں ہیں

یہ تمہارے گھر کی دیوار کی کون سی چنائی ہے

تم نے میری ہنسی میں تعارف رکھا

اور اپنے بیٹے کا نام سکہ رائج الوقت

آج تمہاری بیٹی اپنی بیٹیوں سے کہتی ہے

میں اپنی بیٹی کی زبان داغوں گی

لہو تھوکتی عورت دھات نہیں

چوڑیوں کی چور نہیں

میدان میرا حوصلہ ہے

انگارہ میری خواہش

ہم سر پہ کفن باندھ کر پیدا ہوئے ہیں

کوئی انگوٹھی پہن کر نہیں

جسے تم چوری کر لو گے

سارا شگفتہ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو نظم از سارا شگفتہ