- Advertisement -

جو جہاں نہیں میرا اُس جہاں میں رہنا ہے

شجاع شاذ کی ایک اردو غزل

جو جہاں نہیں میرا اُس جہاں میں رہنا ہے
میں بھٹکتا پنچھی ہوں آسماں میں رہنا ہے

یوں لگا سمندر بھی جیسے اک مسافر ہو
اور اِس کو بے منزل کارواں میں رہنا ہے

دل کو خالی رکھا ہے اور سوچتا ہوں میں
کاش مجھ سے کہہ دے وہ اِ مکاں میں رہنا ہے

مِٹ کے نقش ہونا ہے دوسروں کے ذہنوں پر
ہو کے بے نشاں مجھ کو ہر نشاں میں رہنا ہے

شجاع شاذ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
شجاع شاذ کی ایک اردو غزل