آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریعارف امام

ہر نوکِ خار حسبِ تمنّائے عشق ہے

عارف امام کی اردو غزل

ہر نوکِ خار حسبِ تمنّائے عشق ہے
صحرا بہ قدرِ نقشِ کفِ پائے عشق ہے

پیروں میں آبلے ہیں بہ رنگِ سُپردگی
لالی لہو کی سرخئ صہبائے عشق ہے

ماتم کا شور و شین ہے، دھمّال سے بلند
دنیائے دل احاطۂ مولائے عشق ہے

پوچھے کوئی اسیر سے لطفِ خرامِ دشت
پیچا رسَن کا زلفِ زلیخائے عشق ہے

چہرے پہ خاک ڈال کے فرشِ عزا پہ چل
اس چاندنی کی گود میں صحرائے عشق ہے

وا ہو رہا ہے پردۂ زنگارئ وصال
بامِ سناں پہ قامتِ بالائے عشق ہے

دستِ زماں اُدھر تو اِدھر شانۂ مکاں
صحنِ ازل کے وسط میں دنیائے عشق ہے

میں بوریا لپیٹ کے دیکھا جو آئینہ
دیکھا بدن پہ اطلس و دیبائے عشق ہے

عکسِ جمالِ یار سے شیشہ ہے میرا دل
سینے کا زخم دیدۂ بینائے عشق ہے

کُھلنا ہر اک نگاہ پہ کب سہل ہے مجھے
مجھ پر نگاہِ نرگسِ شہلائے عشق ہے

عارف امام

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button