اردو نظمپروین شاکرشعر و شاعری

رات کی رانی کی خوشبو سے کوئی یہ کہہ دے

پروین شاکر کی ایک اردو نظم

رات کی رانی کی خوشبو سے کوئی یہ کہہ دے

رات کی رانی کی خوشبو سے کوئی یہ کہہ دے
آج کی شب نہ مرے پاس آئے
آج تسکینِ مشامِ جاں کو
دل کے زخموں کی مہک کافی ہے
یہ مہک،آج سرِشام ہی جاگ اُٹھی ہے
اب یہ بھیگی ہُوئی بوجھل پلکیں
اور نمناک ،اُداس آنکھیں لیے
رت جگا ایسے منائے گی کہ خود بھی جاگے
اور پَل بھر کے لیے،میں بھی نہ سونے پاؤں
دیو مالائی فسانوں کی کسی منتظرِ موسمِ گل راجکماری کی خزاں بخت،دُکھی رُوح کی مانند
بھٹکنے کے لیے
کُو بہ کُو ابرِ پریشاں کی طرح جائے گی
دُور افتادہ سمندر کے کنارے بیٹھی
پہروں اُس سمت تکے گی جہاں سے اکثر
اُس کے گم گشتہ جزیروں کی ہَوا آتی ہے!
گئے موسم کی شناسا خوشبو
یوں رگ و پے میں اُترتی ہے
کہ جیسے کوئی چمکیلا،رُوپہلاسیال
جسم میں ایسے سرایت کر جائے
جیسے صحراؤں کی شریانوں میں پہلی بارش!
غیر محسوس سروشِ نکہت
ذہن کے ہاتھ میں وہ اِسم ہے
جس کی دستک
یاد کے بند دریچوں کوبڑی نرمی سے
ایسے کھولے گی کہ آنگن میرا
ہر دریچے کی الگ خوشبو سے
رنگ در رنگ چھلک جائے گا
یہ دلاویز خزانے میرے
میرے پیاروں کی عطا بھی ہیں
مرے دل کی کمائی بھی ہیں
ان کے ہوتے ہُوئے اوروں کی کیا ضرورت ہے
رات کی رانی کی خوشبو سے کوئی یہ کہہ دے
آج کی شب نہ میرے پاس آئے

پروین شاکر

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button