اردو نظمپروین شاکرشعر و شاعری

مسفٹ

پروین شاکر کی ایک اردو نظم

مسفٹ

کبھی کبھی میں سوچتی ہوں
مجھ میں لوگوں کو خوش رکھنے کا ملکہ
اتنا کم کیوں ہے
۔کچھ لفظوں سے۔کچھ میرے لہجے سے خفا ہیں
پہلے میری ماں میری مصروفیت سے
نالاں رہتی تھی
اب یہی گلہ مجھ سے میرے بیٹے کو ہے
رزق کی اندھی دوڑ میں رشتے کتنے پیچھے رہ جاتے ہیں
جبکہ صورتِ حال تو یہ ہے
میرا گھر میرے عورت ہونے کی
مجبوری کا پورا لطف اٹھاتا ہے
ہر صبح میرے شانوں پر ذمہ داری کا بوجھا لیکن
پہلے سے بھاری ہوتا ہے
پھر بھی میری پشت پہ نا اہلی کا کوب
روز بروز نمایاں ہوتا جاتا ہے
پھر میرا دفتر ہے
جہاں تقرر کی پہلی ہی شرط کے طور پہ
خود داری کا استعفی دائر کرنا تھا
میں پتھر بنجر زمینوں میں پھول اگانے کی کوشش کرتی ہوں
کبھی ہریالی دکھ جاتی ہے
ورنہ
پتھر
بارش سے اکثر ناراض ہی رہتے ہیں
مرا قبیلہ
میرے حرف میں روشنی ڈھونڈ نکالتا ہے
لیکن مجھ کو
اچھی طرح معلوم ہے
کس کی نظریں لفظ پہ ہیں
اور کس کی خالق پر
سارے دائرے میرے پاؤوں سے چھوٹے ہیں
لیکن وقت کا وحشی ناچ
کسی مقام نہیں رکتا
رقص کی لے ہر لمحہ تیز ہوئی جاتی ہے
یا تو میں کچھ اور ہوں
یا پھر یہ میرا سیارہ نہیں ہے

پروین شاکر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button