اردو غزلیاتشعر و شاعریفیض احمد فیض

یاد کا پھر کوئی دروازہ

ایک اردو غزل از فیض احمد فیض

یاد کا پھر کوئی دروازہ کھلا آخر شب
دل میں بکھری کوئی خوشبوئے قبا آخر شب

صبح پھوٹی تو وہ پہلو سے اٹھا آخر شب
وہ جو اک عمر سے آیا نہ گیا آخر شب

چاند سے ماند ستاروں نے کہا آخر شب
کون کرتا ہے وفا عہد وفا آخر شب

لمس جانانہ لیے مستیٔ پیمانہ لیے
حمد باری کو اٹھے دست دعا آخر شب

گھر جو ویراں تھا سر شام وہ کیسے کیسے
فرقت یار نے آباد کیا آخر شب

جس ادا سے کوئی آیا تھا کبھی اول شب
اسی انداز سے چل باد صبا آخر شب

 

فیض احمد فیض

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button