اردو شاعریاردو نظمامجد اسلام امجد

اُن جھیل سی گہری آنکھوں میں

ایک اردو نظم از امجد اسلام امجد

اُن جھیل سی گہری آنکھوں میں – امجد اسلام امجد

اُن جھیل سی گہری آنکھوں میں اک شام کہیں آباد تو ہو
اُس جھیل کنارے پل دو پل
اک خواب کا نیلا پھول کھلے
وہ پھول بہا دیں لہروں میں
اک روز کبھی ہم شام ڈھلے
اُس پھول کے بہتے رنگوں میں
جس وقت لرزتا چاند چلے
اُس وقت کہیں ان آنکھوں میں اُس بسرے پل کی یاد تو ہو
اُن جھیل سی گہری آنکھوں میں اک شام کہیں آباد تو ہو
پھر چاہے عُمر سمندر کی
ہر موج پریشاں ہو جائے
ہر خواب گریزاں ہو جائے
پھر چاہے پھول کے چہرے کا
ہر درد نمایاں ہو جائے
اُس جھیل کنارے پل دو پل وہ رُوپ نگر ایجاد تو ہو
دن رات کے اس آئینے سے وہ عکس کبھی آزاد تو ہو
اُن جھیل سی گہری آنکھوں میں اک شام کہیں آباد تو ہو

امجد اسلام امجد

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button