آ جائے کسی دِن، تُو ایسا بھی نہیں لگتا
لیکن وہ تیرا وعدہ، جھوٹا بھی نہیں لگتا
ملتا ہے سکوں دل کو، اس یار کے کوچے میں
ہر روز مگر جانا بھی، اچھا بھی نہیں لگتا
دیکھا ہے تجھے جب سے، بے چین بہت ہے دل
کہنے کو کوئی تجھ سے، رشتہ بھی نہیں لگتا
کیا فیصلہ اب کیجیئے، بارے میں قتیل اُسکے
وہ غیر نہیں لیکن، اپنا بھی نہیں لگتا
قتیل شفائی