آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریعارف امام

دن ہی ڈھلتا نہ شب گزرتی ہے

عارف امام کی اردو غزل

دن ہی ڈھلتا نہ شب گزرتی ہے
ہم پہ حالت عجب گزرتی ہے

میر و مجنوں کے دور میں کب تھی؟
وہ مصیبت جو اب گزرتی ہے

منتظر ہیں کہ یہ سوارٸ مرگ
اِس محلے سے کب گزرتی ہے؟

باغِ اسباب کے احاطے سے
صرصرِ بے سبب گزرتی ہے

جس قیامت کا تھا بیاں کم کم
اِن دنوں سب کی سب گزرتی ہے

ھاتھ دھوئیں شراب سے کہ پئیں
بے بسی پُر غضب گزرتی ہے

ابنِ آدم ابھی نہ چل کہ ابھی
اجَلِ بے نسب گزرتی ہے

عارف امام

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button