آپ کا سلاماحمد ابصاراردو غزلیاتشعر و شاعری

دنیا کی حسرتوں کو

احمد ابصار کی ایک اردو غزل

دنیا کی حسرتوں کو یہاں چھوڑ چھاڑ کر
میں چل بسا حیات کو اوروں پہ وار کر

وہ شخص بھی وہاں پہ بہت ہوگا سوگوار
جو جا چکا ہے رونقِ ہستی اجاڑ کر

بلبل کا حال دیکھ کے کرتے رہے فغاں
اک دن چمن کے پھول قبا کو اتار کر

لگتا ہے جا چکی ہے کہیں اس کو ڈھونڈنے
وہ رت! چلی تھی جو گلِ گلشن سنوار کر

اک دن ضرور آئے گا ایسا کہ سوئیں گے
ہم خواہشوں کے بارِ گراں کو اتار کر

مردوں کے پیچھے روتے ہوئے آدمی تو سن
گر ہو سکے یہاں پہ تو زندوں سے پیار کر

معلوم تھا شکست میں پنہاں ہے میری جیت
اس واسطے میں مطمئن کھڑا ہوں ہار کر

ویسے تو سب ہی ٹھیک ہیں پر دل کے ساتھ میں
کچھ زرد پڑ گیا ہوں شَبِ غم گزار کر

ابصار اعتبار مرا خود پہ کچھ نہیں
یہ شخص کہہ رہا ہے مرا اعتبار کر

احمد ابصار

احمد ابصار

اصل نام غلام مہدی - قلمی نام احمد ابصار - تخلص ابصار - شہر لاڑکانہ - تاریخ پیدائش 5/4/2004

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button