آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریشیخ ﺳﻌﯿﺪ ﺳﻌﺪﯼ

تمھارے ساتھ وہ گزرا ہوا

سعید سعدی کی ایک اردو غزل

تمھارے ساتھ وہ گزرا ہوا ہر ایک پل جب بھی کبھی مجھ کو ستائے گا، مجھے تم یاد آؤ گے
کسی بھی شام کی تنہائیوں میں پرسکوں لمحہ اگر آیا، رلائے گا، مجھے تم یاد آؤ گے

کبھی ہنسنا کبھی رونا کبھی غصے بھری باتیں کبھی یوں ہی بہت گم صم بہت چپ چپ ملاقاتیں
مگر آئندہ سالوں میں کوئی موسم مرے دل میں اگر ہلچل مچائے گا، مجھے تم یاد آؤ گے
میں اپنی ذات میں گم خوش بھی رہ سکتا ہوں لیکن کیا کروں اک بات کا دھڑکا سا رہتا ہے مجھے پھر بھی
اگر آگے بہت آگے کوئی نزدیک آئے گا تری یادیں بھلائے گا، مجھے تم یاد آؤ گے

ہمارے درمیاں کچھ ان کہی باتیں بھی تھیں جن کی میں تب سے آج تک اک تشنگی محسوس کرتا ہوں
فراق و ہجر میں مجھ کو کبھی کوئی اگر وہ ان کہی باتیں سنائے گا، مجھے تم یاد آؤ گے

ہمارے ساتھ کے گزرے ہوئے لمحے مری نیندیں چرائیں گے مجھے سونے نہیں دیں گے
کبھی کوئی مری بے چینیوں کو پرسکوں کرنے کا گر بیڑا اٹھائے گا، مجھے تم یاد آؤ گے

میں تم کو بھول جاؤں یا کبھی کوشش کروں گا بھولنے کی، بھول ہے سب کی کبھی یہ ہو نہیں سکتا
تمھارا ہجر رہ رہ کر مرے دل کو کبھی جب خون کے آنسو رلائے گا، مجھے تم یاد آؤ گے

سعید سعدی

ﺳﻌﯿﺪ ﺳﻌﺪﯼ

ﻣﮑﻤﻞ ﻧﺎﻡ : ﺷﯿﺦ ﻣﺤﻤﺪ ﺳﻌﯿﺪ ﺍﺣﻤﺪ - ﺗﺨﻠﺺ ﻭ ﻗﻠﻤﯽ ﻧﺎﻡ : ﺳﻌﯿﺪﺳﻌﺪﯼ - ﭘﯿﺪﺍﺋﺶ : 5 ﻧﻮﻣﺒﺮ 1975، ﺳﮑﮭﺮ، ﺳﻨﺪﮪ - ﺗﻌﻠﯿﻢ: ﺧﻮﺍﺟﮧ ﻓﺮﯾﺪ ﮐﺎﻟﺞ ﺭﺣﯿﻢ ﯾﺎﺭﺧﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﻼﻣﯿﮧ ﯾﻮﻧﯿﻮﺭﺳﭩﯽ ﺑﮩﺎﻭﻟﭙﻮﺭ ﺳﮯ ﺑﯽ ﺍﯾﺲ ﺳﯽ ﮐﯽ 1996 ﻣﯿﮟ 1999 ﻣﯿﮟ ﺍﻟﺨﯿﺮ ﯾﻮﻧﯿﻮﺭﺳﭩﯽ ﺁﺯﺍﺩ ﺟﻤﻮﮞ ﮐﺸﻤﯿﺮﺳﮯ ﺍﯾﻢ ﺍﯾﺲ ﺳﯽ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﺳﺎﺋﻨﺴﺰ ﮐﯽ - 2001 ﺳﮯ ﺑﺤﺮﯾﻦ ﻣﯿﮟ ﻣﻘﯿﻢ ﮨﻮﮞ - ﭘﯿﺸﮧ: ﺁﺋﯽ ﭨﯽ ﭘﺮﺍﺟﯿﮑﭧ ﻣﯿﻨﯿﺠﺮ ﺍﻭﺭ ﮐﻨﺴﻠﭩﻨﭧ - ﮐﺎﻟﺞ ﮐﮯ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﯾﻌﻨﯽ 1995 ﺳﮯ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ-

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button